مولانا ادریس کاندھلوی رح اور کھدر پوش
مشہور بیورو کریٹ مسعود کھدر پوش فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان کے پرسنل
سٹاف میں تھے ریٹائیرمنٹ کے بعد سماجی خدمت کی ایک این جی او چلاتے رہے. ایک مرتبہ
ان سے میری ملاقات مغل پورہ سوشل ویلفیرسوسائیٹی کی ایک تقریب میں ہوئ انہوں نے
ایک عجیب قصہ سنایا کہ صدر مملکت ایوب خان مرحوم نے کہا ہماری قوم عربی سے
نابلد ہے. ہمارا قرآن اور نماز سب عربی زبان میں ہے کیوں نہ آرڈر کر دیا
جائے کہ نماز اردو میں ادا کی جائے. قرآن کا ترجمہ پڑھا پڑھایا جائے. میں نے عرض
کیا جناب علماء کرام سے مشورہ ضروری ہے تجویز تو بہت اچھی ہے اس سے بدعات
بھی کم ہونگی ان پڑھ لوگ جب قرآن میں شیطان حمار خنزیر
کلب خمر کےتراجم پڑھیں گے تو سوچیں گے تو سہی کہ یہ کیا پڑھ کر اپنے بزرگوں
کو ایصال ثواب کر رہے ہیں سو آہستہ آہستہ معاذاللہ یہ بدعت مٹ جائیگی. صدر صاحب نے
کہا یہ ٹاسک آپ کے ذمہ ہے علماء سے ملو اورجلد مجھے رپورٹ دو.
مسعود صاحب کہتے ہیں میں نے سوچا کس عالم سے پہلے بات شروع
کروں تو دل نے کہا مولانا ادریس کاندھلوی رح سے ابتدا کرتا ہوں چنانچہ جامعہ
اشرفیہ کا رخ کیا اورحضرت کو صدر صاحب کے پیغام کا بتایا کہ انکےحکم پر آپ سے
ضروری بات کرنی ہے میں وہاں پہچا خوب مدارات ہوئ آمدن بر سر مطلب عرض کیا کہ حکومت
چاہتی ہے قرآن کا صرف ترجمہ انپڑھ عوام کو کافی ہے جب عربی زبان سمجھ ہی
نہیں آتی تو عربی پڑھنے پڑھانے کا کیا فائدہ ہے اس لیئے اذآن و نماز اردو
میں ہو تو بہتر ہے. کہتے ہیں میں دیکھ رہا تھا مولانا کا رنگ متغیر ہو گیا مارے
غضب کے بدن تھر تھر کانپنے لگا اور مجھ سےفرمایا مولوی صاحب یہ آپ
کیسی باتیں کر رہے ہیں.قسم خداکی اگر ایسا ہوا تو ادریس کاندھلوی سینہ کھول کر سب
سے پہلے گولی کھائے گا مولوی صاحب.
کہتے ہیں میں اٹھا اور جا کے رپورٹ دی جناب صدر میں پاکستان کے
تھانوی فکر کے سب سے بڑے مولوی سے ملا ہوں تھانوی علماء کے بارے میں مشہور
شعر ہے
بتاوں کیوں زباں پرحرف حق لانےسےڈرتے ہیں.
مریدِ تھانوی ہیں اس لیئےتھانے سے ڈرتے ہیں.
اس مسئلہ پر ان تھانویوں کا یہ حال ہے سینےپہ گولی کھانے کی قسم کھا
رہےہیں تو مدنی علماء جن کا کام ہی حکومتوں کو ٹف ٹائم دینا ہے ان کا مقابلہ
کیسے کریں گے. لہذا یہ منصوبہ ناقابل عمل ہے. اللہ اکبر. سلام ہو ان نفوس قدسیہ کو.........
اللہ حافظ
دعاگو
سید سلمان گیلانی.لاہور پاکستان
0 تعليقات