*🚨 رسوماتِ محرم 🚨*
*📌 ماہِ محرّم* میں بالخصوص برصغیر پاکستان و ہندوستان کے علاقوں میں بہت سی *بدعات* اپنائی جاتی ہیں، جن میں محرّم کا چاند نظر آتے ہی *سیّاہ لباس پہننا، سیاہ جھنڈے بلند کرنا، مجالسِ شہادت منعقد کرنا، نوحے اور مرثیئے پڑھنا، چُولہے اوندھے کر دینا، عورتوں کا زیورات اُتار دینا، ماتمی جلوس نکالنا، زنجیروں اور چھریوں سے خود کو زخمی کرنا، تعزیئے اور تابوت بنانا، پانی کی سبیلیں لگانا، کھچڑا پکانا، عاشوراء محرّم کے دوران خوشی کی تقاریب (شادی وغیرہ) نہ کرنا، قبروں پر مٹی چڑھانا اور شہادت کا سوگ ہر سال منانا* وغیرہ شامل ہے🚨 ان *بدعات کے مرتکب افراد* ان کاموں کو باعثِ ثواب جان کر انجام دیتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ ان امور میں سے اگر کوئی ان سے چھوٹ گیا تو مذہب ہی ہاتھ سے گیا۔ اس کی مثال *تعزیہ* بنانے والوں سے دی جا سکتی ہے۔ ان کی ایک بڑی تعداد *مشرک و بدعتی اور بے نمازی و بے روزہ دار* ہے، لیکن انہیں اس بات کی مطلق فکر نہیں ہوتی کہ *فرائضِ اسلام* ترک کر دینے پر اللہ کے سامنے کیا جواب دیں گے لیکن تعزیہ بنانے کی فکر انہیں *ماہِ محرّم کی آمد سے بہت پہلے* لگ جاتی ہے۔ جبکہ *تعزیہ نہ فرائضِ اسلام میں داخل ہے اور نہ سنّتِ رسول ﷺ ہے اور نہ طریقِ صحابہ رضی اللہ عنہم ہے* نہ مزعومہ آئمہ سے اس کا جواز ثابت ہے نہ بزرگانِ دین سے یہ *رسمِ قبیح* ثابت ہے۔ صرف تعزیہ ہی کیا *محرّم کی رسومات میں سے ایک بھی ایسی نہیں جو قرآن و حدیث سے ثابت ہو* پھر کیوں نہ کہا جائے کہ یہ رسومات *سراسر بدعات ہیں اور ان کے مرتکب دوزخی ہونے کے خطرے میں ہیں، جب تک کہ ان بدعات سے توبہ نہ کر لیں*
*🌹 برادرانِ اسلام... ❗*
✔ میرے مخاطَب صرف اور صرف میرے وہ *سنّی مسلمان بھائی* ہیں جو کہ بدعات میں گھرے ہوئے ہیں۔ *رسوماتِ محرّم* کے نام سے جو بدعات ذکر کی گئی ہیں ان میں اس بات کا بالخصوص التزام کیا ہے کہ *وہ بدعات گنی جائیں جن میں سنّی بھائی لا علمی، کم عقلی یا جہالت کے سبب مبتلا ہیں*۔ بہت سے سنّی افراد رافضی (شیعہ) لوگوں کی دیکھا دیکھی یا کچھ ان کے پروپیگنڈے کا شکار ہو کر بدعات کا ارتکاب کرتے ہیں
*❗ صحیح علمِ دین نہ ہونے کی وجہ سے* بہت سے سنّی گھرانوں میں محرّم کی 10 تاریخ کو چولہے اوندھے کر دیئے جاتے ہیں
*❗ نو بیاہی عورتیں عاشورہ اپنے اپنے میکے میں گزارتی ہیں*
*❗ شہادتِ حُسین رضی اللہ عنہ کے غم میں زیورات کا پہننا ترک کر دیتی ہیں*
*❗ عاشورہ کے جلوس میں روافض کے جلوس سے آگے یا پیچھے سنّی عوام کے تعزیوں کا جلوس ہوتا ہے*، جس میں مختلف تماشے کیے جاتے ہیں
*🚨 سب سے زیادہ افسوس کی بات* یہ ہے کہ جو لوگ *کربلا کا فسانہ اور شہید مظلوم کی خود ساختہ داستانیں* اور ان پر پانی بند ہونے کے جھوٹے قصّے سنتے سناتے ہیں، وہی محرّم کے مہینے میں *شربت کے مٹکے اور کھچڑے کی دیگیں* کھا پی کر اپنی توندیں بڑھا رہے ہیں
*🌴 ان كے دلوں میں اگر ان کی محبّت ہو تو* انہیں بھی یہ دن *بھوکے پیاسے* رہ کر گزارنا چاہیے۔ اسی طرح ان کے بیان کردہ *افسانوں* کے مطابق انہیں *محرّم میں شادیاں* بھی کرنی چاہئیں جیسا کہ *قاسم کی مہندی* خود انہی کے بقول کربلا کے میدان میں *شبِ عاشورہ میں* لائی گئی
*⚫ عقل کے اندھوں کو یہ بھی نہیں معلوم* کہ دولہا اور دلہن کی *رسمِ مہندی خالصتًا ایک ہندی رسم ہے*، عرب علاقوں میں آج بھی *مہندی* نام کی کوئی رسم نہیں پائی جاتی
❗ اس مہندی کے سلسلے میں *ملیدہ بنتا ہے جو بہت سے مسلمان علمِ دین نہ ہونے وجہ سے تعزیوں پر چڑھاتے ہیں*
*🌸 حُسین رضی اللہ عنہ اور دیگر شُہداء* جو کربلا کے میدان میں خود ان *روافض ہی کے ہاتھوں قتل ہوئے*، مظلُومانہ قتل کے سبب شہید کہلائے جاتے ہیں
🌺 قرآن و حدیث کے نصوص کی رو سے *شُہداء کو اللہ تعالیٰ حیاتِ جاودانی عطاء فرماتا ہے* اور اسلام میں کسی بھی شخص کی *موت یا شہادت پر 3 دن سے زیادہ کا سوگ نہیں* ماسوا بیوہ عورتوں کے، وہ اپنے خاوند کی موت و شہادت پر (قمری) 4 ماہ 10 دن کا سوگ کرتی ہیں پھر اس سوگ کا *ہر سال اعادہ نہیں کرتیں*، مگر ہمارے *نادان سنّی بھائی* ہر سال رافضی لوگوں کی دیکھا دیکھی شہدائے کربلا کا سوگ مناتے ہیں حالانکہ *اگر اسلام میں ہر سال ایامِ مخصوصہ میں سوگ منانا جائز ہوتا تو ہم وفاتِ مصطفیٰ کا سوگ مناتے* کہ دنیا میں مسلمانوں پر اس سے بڑھ کر نہ تو کوئی غم آیا ہے اور نہ آئے گا۔ اس امر کی چونکہ *اسلام میں کوئی رخصت نہیں* لہٰذا ہم اس غم کی ہر سال برسی نہیں مناتے
🚨 علاوہ ازیں بہت سے سنّی مسلمان اس ماہ میں روافض کی دیکھا دیکھی *اپنے بچّوں کو عبّاس رضی اللہ عنہ کا فقیر* بناتے ہیں۔ انہیں کلاوے پہنائے جاتے ہیں۔ پھر وہ *بچّے در در جا کر بھیک مانگتے ہیں*، پھر اس بھیک کی رقم سے عبّاس رضی اللہ عنہ کی فاتحہ دلائی جاتی ہے، *یہ رسم بھی بدعت ہے*۔ اگر عبّاس رضی اللہ عنہ کا فقیر بنانا جائز ہوتا تو *زین العابدین اپنے بیٹے باقر* کو، وه اپنے بیٹے *جعفر* کو، وه اپنے بیٹے *موسٰی کاظم* کو، وہ اپنے بیٹے *علی رضا* کو اور وه اپنے بیٹے *محمد تقی*، اپنے بیٹے *علی نقی* اور اپنے بیٹے *حسن عسکری* کو ضرور عبّاس رضی اللہ عنہ کا فقیر بناتے کہ یہ لوگ ان کے *قرابت دار اور اولاد* ہونے کے ناطے ان امور کو انجام دینے کے واقعتًا مستحق تھے
*🚨 رسوماتِ محرّم صرف بدعت ہی نھیں بلکہ شرک کے زمرے میں بھی آتی ہیں*
*🌹 اللہ تعالیٰ سے دعا ہے* کہ ہم سب کو ہر طرح کے *شرکیہ اعمال* سے اور ہر طرح کی *بدعات* سے بچنے اور *دوسروں کو بچانے* کی توفیق دے۔ اور ہمیں *توحید، قرآن و سنّت اور صحیح احادیث پر عمل* کرنے کی توفیق دے
*🌹 الدين النصيحة 🌹*
0 Comments