ادھورا خواب
اسے بچپن سے ہی ملک کی خدمت کا بہت شوق تھا ، اور یہ شوق اسے گھٹی میں ملا تھا ، اس کو یہ عشق اس کی وراثت ملا تھا ، کیوں کہ اس کے والد شیر خان نے اپنی آخری سانس تک اپنے تن پر موجود خاکی وردی کی خاطر لٹا دی ، شیر خان کا خاندان اپنے علاقے کے امیر ترین اور بااثر قبائل میں سے ایک تھا ،لیکن خاکی رنگ کی وردی میں ملبوس شیر خان خود کو وطن کی خاک کے سب سے چھوٹے ذرے سے بھی کم سمجھتا تھا ،
شیر خان اپنے کاندھے پر سجے سبز ہلالی پرچم کو اپنی سب سے بڑی جاگیر سمجھتا تھا ،
اک رات جب دشمن نے اپنے ناپاک عزائم کے ساتھ ارض مقدس پر حملہ کیا تو وطن کا یہ سپوت دشمن کی راہ میں سیسہ پلائی دیوار بن کر حائل ہو گیا، دشمن اپنی شخصی برتری اور سازو سامان کے نشے میں یہ بھول گیا کہ عرض مقدس کی ماؤں نے سبز ہلالی پرچم کی خاطر جان قربان کرنے والے شیر پیدا کئے ہیں ،
دشمن شائد یہ نہیں جانتا تھا کہ اس مٹی نے کبھی بزدل پیدا نہیں کئے
شیر خان اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر دشمن سے اس جرت اور بہادری سے لڑا کہ دشمن کی صفوں میں بوچھال آ گیا، ان خداوند عالم کے چند سپاہیوں نے اپنے اجداد کی جرت اور بہادری کی داستانیں تازہ کر دی۔بزدل دشمن رات کی تاریکی میں جانیں بچانے میں ہی آفیت جانی، اور بھاگنا شروع کر دیا ، شیر خان اور اس کے ساتھیوں نے اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دشمن کے جانی نقصان میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ دشمن کی بوکھلاہٹ میں بھاگنے اور اندھا دھند فائرنگ کے دوران اک گولی اس سینہ شیر میں پیوست ہو گئی ،
وطن کے اس شیر نے اپنی جان دے کر دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا۔
آج شیر خان کی بہادری کے قصے ہر خاص و عام کی زبان پر تھے ، سبر ہلالی پرچم میں لپٹے شیر خان کے چہرے پر مسکراہٹ دیدنی تھی۔ سبر ہلالی پرچم میں لپٹے اپنے والد کو دیکھ آج شاویز خان کو اپنے والد کی نصیحت یاد آ گئی" بیٹا اس عرض مقدس کو اپنی ماں کی سی عزت دینا، بیٹا یہ وطن ہمارا گھر ہے ، جیسے ہمیں یہ برداشت نہیں کہ کوئی ہمارے گھر پر بری نظر ڈالے ٹھیک اسی طرح اس ارض مقدس کی حرمت پر اپنے خون کا آخری قطرہ وارنے سے گریز نہ کرنا ،"
اپنے والد شیر خان کی طرح ملک کی خدمت کے لئے شاویز نے بھی پاکستان آرمی میں شمولیت اختیار کر لی۔ شاویز خان کی سب سے بڑی خواہش تھی کہ جب موت آئے تو اس کے جسد خاکی کو بھی اس کے والد کی طرح سبز ہلالی پرچم میں لپیٹ کر قبر میں اتار جائے ۔
آج ٹریننگ مکمل کرنے کے بعد جب شاویز خان نے خاکی وردی کو اپنے جسم پر پر سجایا تو وہ خود کو کسی شہزادے سے کم نہیں سمجھ رہا تھا ۔ وہ جانتا تھا کہ اس کا والد اس وردی کی لاج رکھتے شہید ہو گیا تھا ۔ آج شاویز خان نے خود سے وعدہ کیا کہ وہ اپنے خون کا آخری قطرہ تک اس ملک اور اس وردی کی عزت کی خاطر قربان کر دے گا ،
کچھ دنوں سے وزیرستان میں دہشتگردی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا تھا ، جب دشمن سامنے سے عرض مقدس کے بیٹوں کا عزم متزلزل نہ کر سکا تو وہ اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آیا ۔ ان دنوں وزیرستان میں پاکستان آرمی کے جوان دشمن کے خلاف معرکہ آرا تھے ۔ دشمن چھپ چھپا کر حملے کر رہا تھا ، چند ضمیر فروش مقامی ان حالات میں دشمنوں کا ساتھ چند پیسوں میں دے رہے تھے۔ دشمن سامنے مقابلہ کرنے کی بجائے نہتے شہریوں کو نشانہ بنا رہا تھا۔ کبھی کسی بازار میں تو کبھی کسی سکول میں بچوں کو بم سے اڑا دیا جاتا ۔ ان دہشت گردوں نے مساجد میں نماز ادا کرتے نمازوں کو بھی نہیں چھوڑا۔
ہائی کمانڈ کی طرف سے وزیرستان میں موجود پاک فوج کی یونٹ کو تبدیل کر کے ان کی جگہ اور یونٹ کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ دہشت گردوں کے خلاف جہاد کے لیے شاویز خان کی یونٹ کا انتخاب کیا گیا۔
1 Comments
Thank you...last Part has been published in next post
ReplyDelete